اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کو ملازمت سے برطرف کر دیا۔
خیال رہے طاہر خورشید نیب اور محکمانہ تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے اور نہ ہی نیب اور محکمانہ تحقیقات کے نوٹس کا جواب جمع کروایا، طاہر خورشید گزشتہ دو سال سے بیرون ملک مقیم ہیں، ان کے خلاف نیب میں من پسند کمپنیوں اور ٹھیکیداروں کو ٹینڈر دینے اور کروڑوں روپے کک بیکس لینے کے حوالے سے تحقیقات زیر التواہیں جبکہ محکمانہ تحقیقات بھی ہوچکی ہیں۔
طاہر خورشید پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس گریڈ 21 کے افسر ہیں اور سابق وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزادر کے پرنسپل سیکرٹری اور سیکرٹری وزارت سی اینڈ ڈبلیو پنجاب تعینات رہ چکے ہیں، طاہر خورشید 2 نومبر 2022 کو عمرہ کی ادائیگی کے لئے 30 دن کی چھٹی لے کر گئے تھے اور ڈیوٹی پر واپس حاضر نہیں ہوئے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے طاہر خورشید کو 12 جنوری 2023 کو ملازمت سے معطل کر رکھا ہے، نیب نے طاہر خورشید کو تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے 7 نوٹس جاری کیے تاہم انہوں نے کسی نوٹس کا جواب نہیں دیا، وزیراعظم نے طاہر خورشید کے خلاف محکمانہ تحقیقات کیلئے سابق وفاقی سیکرٹری داخلہ سید علی مرتضیٰ کو انکوائری افسر تعینات کیا تھا، انکوائری افسر کی جانب سے جاری نوٹس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا، انکوائری افسر کی جانب سے وزیراعظم کو طاہر خورشید کو ملازمت سے جبری ریٹائر کرنے کی سفارش بھجوائی گئی تھی۔